Makan Se Ghar Tak

 100

آج کل شوہر اور بیوی کے رشتے کی خوبصورتی کا احساس ختم ہوگیا ہے۔ بے شمار لطیفے بنا لئے ہیں جن میں میاں بیوی کے مقدس رشتے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ یہ بتایا جا رہا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے وبال ہیں۔ کبھی سوچا ہے کہ جو لطیفے بنا رہے ہیں وہ اللہ کے حکم کے خلاف بات کر رہے ہیں ،کیونکہ اللہ رب العزت نے قرآن میں فرمایا ہے کہ یہ رشتے سکون کے لئے بنائے ہیں،میا ں اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔

SKU: MSGT-1 Category:

Description

آج کل شوہر اور بیوی کے رشتے کی خوبصورتی کا احساس ختم ہوگیا ہے۔ بے شمار لطیفے بنا لئے ہیں جن میں میاں بیوی کے مقدس رشتے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ یہ بتایا جا رہا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے وبال ہیں۔ کبھی سوچا ہے کہ جو لطیفے بنا رہے ہیں وہ اللہ کے حکم کے خلاف بات کر رہے ہیں ،کیونکہ اللہ رب العزت نے قرآن میں فرمایا ہے کہ یہ رشتے سکون کے لئے بنائے ہیں،میا ں اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔

بہو کو سمجھنا چاہیے کہ میرا اصلی گھر یہ ہے۔ ماں باپ کے گھر سے تو معاملات ختم ہو گئے،اب شوہر کا گھر ہی اپنا گھر ہے۔ اسی طرح ساس کو بھی سمجھنا چاہیے کہ اصل میں میری بیٹی یہ آئی ہے، جو مجھ سے پیدا ہوئی وہ تو کسی اور کے گھر چلی گئی۔

ہر عورت چاہتی ہے کہ میری بیٹی کوتو بہترین گھر ملے اور اپنی بہو کے ساتھ نوکرانیوں جیسا سلوک کرتی ہے۔ ساس اپنے بیٹے کو شیئر نہیں کرنا چاہتی،اعلانیہ نہیں کہتی لیکن چاہت یہی ہوتی ہے کہ بیٹا زیادہ وقت میرے پاس گزارے۔ پھر بیٹے کی شادی کیوں کی تھی ؟

احادیث کی کتابوں میں یہ روایت ملتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد کیلئے بیدار ہوتے تو بستر سے آہستہ اٹھتے اور نہایت آہستہ سے دروازہ کھولتے تھے ایسا اس لئے کرتے کہ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی نیند میں خلل نہ آئے، (مسلم:۲/۳۱۳)

علم کا نور وہ ہوتا ہے جو مشاہدے میں آ جائے نہ کہ کتابوں سے رٹ لیا جائے ۔کتابیں پڑھانے کا شوق، مدارس چلانے کا شوق سب نفس کی تسکین ہے۔ گھر تباہ ہو رہے ہیں ،بچےبرباد ہورہے ہیں اور خود دین پھیلا رہے ہیں ۔ مدارس چلانا ،تبلیغ کرنا سب نفل ہے، بچوں کی تربیت اور گھر بنانا فرض ہے۔

میاں بیوی میں تھوڑی سی رنجش آئی اور آپ نے برداشت کر لی ، تو سارا دن پرسکون ہوگا۔ اگر اس وقت جواب دے دیا ور ماحول خراب کر دیا تو ہفتوں کے لیے بات چیت بند ہو جائے گی۔

بر صغیر کی روایت ہے کہ بہو گھر کی نوکرانی ہےاور ساس اور نند دشمن ۔اکثر بچیاں کہتی ہیں کہ مجھے شک ہےکہ مجھ پرمیری ساس یا نند نے جادو کروا دیا ہے۔ یہی غلط فہمیاں ہیں، کبھی اپنےکسی رشتہ دارپرتو شک نہیں ہوا!

روز روز محفلوں میں شرکت کرنا ، سہیلیوں ، محلے کی عورتوں کے ساتھ لمبا وقت گزارنا، بچوں سےدور کر دیتا ہے۔جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو پھر شکایت کرتی ہیں کہ بچےہمارے ساتھ وقت نہیں گزارتے، بیٹھتے نہیں ہیں، ہمارا مزاج نہیں سمجھتے۔

گھر تو ہمارا ہی ہے ،بچے تو ہمارے ہی ہیں، یہ گھر ہمیں خود ہی بنانا ہے ، کوئی غیر تو نہیں آ کر بنائیں گے ۔چاہے آپ صحیح بھی ہیں لیکن اگر گھر توڑ دیا تو کیا یہ صحیح کیا ؟

ساس سسر کو سمجھنا چاہیے کہ بہو ہماری بچی ہے ۔جیسے ہماری سگی بیٹی کسی دوسرے کے گھر میں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی غلطیوں پر اس کے شوہر اور ساس سسر نرمی سے کام لیں تو یہ بھی ہماری بیٹی ہے ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ذکر اللہ کا اجر آخرت میں ملے گا اور A,B,C کا دنیا میں ہی فائدہ نظر آئے گا۔حالانکہ، ذکر اللہ سے ہماری دنیاوی زندگی خوبصورت ہو تی ہے پھرآخرت تک اس کا اثر جاتا ہے۔

والدین کو پنے حقوق خوب یاد ہیں، ہر وقت یہی کہتے رہتے ہیں کہ تمہیں پتہ ہے ماں کے کیا حقوق ہیں، تمہیں پتہ ہے باپ کے کیا حقوق ہیں۔ کیا ہمیں بھی یہ پتہ ہے کہ اولاد کے کیا حقوق ہیں؟

ایک دوسرے کے لئے وقت ہی نہیں، موبائل فون سے فرصت ہی نہیں ہے ۔ دو بھائی ایک ہی گھر میں رہ رہے ہیں ایک جگہ کھانا کھا رہے ہیں لیکن دونوں ایک دوسرے سے دور ہیں۔ دونوں اپنے موبائل میں مصروف ہیں جیسے ہوٹل میں رہتے ہیں ۔

خواتیں بچوں کی تربیت کو کمتر سمجھتی ہیں۔ اپنے آپ کوفخریہ طور پر ڈیزائنر کہتی ہیں لیکن اپنے گھر اور بچوں کا حلیہ بگاڑ دیا ۔ ڈیزائنر تو وہ سیدھی سادھی عورت ہے جو پوری فیملی کو محبت کے تانے بانے سے جوڑ دے۔

بچوں کو دین اتنی سختی سے سکھانے کا انجام اکثر یہ ہورہاہے کہ بچے اتنے متنفر ہو جاتے ہیں کہ چاہتے ہیں کہ ہم اس گھر سے نکلیں اور پھر توبہ ہے کہ واپس یہاں آئیں اوراس دینداری سے بھی توبہ ہے ۔

بچے خود بتاتے ہیں کہ ہمارے والدین گھر سے باہر بڑے دین دار بنتے ہیں اور گھر میں ایسارویہ ہے کہ خود کشی کرنے کو دل چاہتا ہے ۔ کیا فائدہ ایسی دینداری کا کہ گھر میں زبان پر قابو نہیں، مزاج پر قابو نہیں؟

تربیت کیا ہے ، بس قینچی لو اور کاٹو؟ مالی ٹہنیاں کاٹتا ہے توباغ کو پانی بھی دیتا ہے کھاد بھی ڈالتا ہے۔ بچوں سے بات کریں ، انہیں وقت دیں ،جب نہ بچے کے ہاتھ میں موبائل ہو نہ آپ کے ہاتھ میں۔

Additional information

Weight0.05 kg

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Makan Se Ghar Tak”

Your email address will not be published. Required fields are marked *